پیرس،8مئی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)عمانوایل ماکروں 66.06 فی صد ووٹ لے کر فرانس کے نئے صدر منتخب ہوگئے ہیں۔انھوں نے صدارتی انتخاب کے دوسرے اور فیصلہ کن مرحلے میں دائیں بازو کی امیدوار میرین لی پین کو شکست دی ہے۔لی پین صرف 33.94 فی صد ووٹ حاصل کر سکی ہیں۔فرانسیسی سیاست میں نووارد عمانوایل ماکروں کی عمر انتالیس سال ہے اور وہ فرانس کے پہلے نوجوان صدرہیں۔ وہ 1958ء میں جدید جمہوریہ فرانس کے قیام کے بعد پہلے صدر ہیں جن کا دونوں روایتی بڑی جماعتوں میں سے کسی سے تعلق نہیں ہے۔انھوں نے اپنی کامیابی کے بعد کہا ہے کہ ’’فرانس کی تاریخ میں ایک نیا صفحہ پلٹ دیا گیا ہے اور میں یہ چاہتا ہوں کہ یہ امید اور نئے اعتماد کا صفحہ ہو‘‘۔مسٹر ماکروں نے کہا کہ انھوں نے اس غیظ وغضب ، تشویش اور شک کو سنا ،جس کا آپ سب نے اظہار کیا ہے‘‘۔انھوں نے کہا کہ ’’وہ اپنے پانچ سالہ دورِ صدارت میں فرانس کو تقسیم کے ذریعے نقصان پہنچانے والی قوتوں کے خلاف لڑیں گے‘‘۔انھوں نے کہا کہ ’’ وہ قوم کے اتحاد اور یورپ کے دفاع اور تحفظ کی ضمانت دیں گے‘‘۔صدارتی انتخاب کے لیے دوسرے مرحلے میں اتوار کو ووٹ ڈالے گئے تھے۔ جونہی پولنگ کے ابتدائی نتائج کا اعلان ہوا تو عمانو ایل ماکروں کے ہزاروں حامی پیرس کے وسط میں واقع لوورے میوزیم کے باہر جمع ہوگئے اور بعد میں نومنتخب صدر بھی ان میں آن ملے۔
اس موقع پر تقریر میں انھوں نے کہا کہ آج کی رات آپ جیت گئے ہیں۔ فرانس جیت گیا ہے۔ہرکسی نے ہم سے یہ کہا کہ یہ ناممکن ہے لیکن وہ فرانس کو نہیں جانتے تھے‘‘۔انھوں نے اپنی تقریر میں بار بار یہ الفاظ دہرائے کہ انھیں اور ملک کو ایک بڑا مرحلہ درپیش ہے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’’ ہم میں مضبوطی ہے،توانائی ہے اور عزم ہے اور ہم خوف نہیں دیں گے‘‘۔انھوں نے اپنی حریف مس لی پین کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے کہ مستقبل میں انتہا پسندی کو ووٹ دینے کے لیے کوئی جواز باقی نہ رہے۔انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد مس لی پین نے اپنی تقریر میں ان قریباً ایک کروڑ دس لاکھ ووٹروں کا شکریہ ادا کیا جنھوں نے ان کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ انتخابات نے ’’ محب وطن‘‘ اور ’’ عالمگیروں‘‘ کے درمیان تقسیم ظاہر کردی ہے۔انھوں نے ایک نئی سیاسی قوت کے ظہور کی ضرورت پر زوردیا ہے۔انھوں نے اپنی نیشنل فرنٹ پارٹی کی تجدید کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی تحریک کے لیے گہری تبدیلیوں کا عمل شروع کریں گی۔انھوں نے آیندہ پارلیمانی انتخابات میں بھرپور طریقے سے حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔واضح رہے کہ انتہائی دائیں بازو کی قوم پرست مس لی پین نیفرانس کی بقا کے نام پر انتخابی مہم چلائی تھی اور انھوں نے کامیابی کی صورت میں فرانس کے یورپی یونین سے اخراج کی بھی دھمکی دی تھی۔ وہ فرانس میں تارکین وطن کی بھی شدیدمخالف ہیں لیکن انھیں کاروبار دوست ویڑن کے حامل عمانو ایل ماکروں کے ہاتھوں بدترین شکست سے دوچار ہونا پڑا ہے۔ماکروں یورپی یونین میں فرانس کی شمولیت کو برقرار رکھنے اور متحدہ یورپ کے حامی ہیں۔جرمن چانسلر اینجیلا میرکل نے مسٹر ماکروں کی صدارتی انتخاب میں کامیابی پر انھیں مبارک باد دی ہے اور اس کو ایک مضبوط اور متحدہ یورپ کی کامیابی قرار دیا ہے۔ان کے ترجمان نے ایک ٹویٹ میں اس کو فرانس اور جرمنی کی دوستی کی بھی جیت قرار دیا ہے۔